Misaha E Jaan Novel Complete By S Merwa Mirza
Misaha E Jaan Novel Complete By S Merwa Mirza
"واو۔۔۔۔ احان آپ رائیٹر بن جائیں گے۔۔۔
اچھا تو اس بک میں لمظ بھی ہوگی ناں"
تکیے سے ٹیک لگا کر نیم دراز ہوئے احان کی گردن میں بازو لپیٹے وہ جس جوش سے پوچھ رہی تھی، احان اپنی ہنسی نہ روک سکا۔
"بنا لمظ کے احان مکمل ہے کیا؟ بتاو "
پلوں میں وہ لمظ کی کمر کے گرد محصور کن حصار بنائے اسکی مہکتی سانسوں کی راہ میں حائل ہوئے اسکی آنکھوں میں جھانکے جذب سے بولا تو لمظ نے فوری بھینی سی مسکان دیے نفی میں سر ہلایا۔
"تو پھر احان کی بک کیسے مکمل ہوگی۔۔۔۔ اسکے ہر قصے کا عنوان ہی میری یہ نازک اور کومل پری ہے۔۔۔۔۔ تم میری جان ہو اور احان اس ننھی جان کے بنا اگزیسٹ ہی نہیں کرتا"
رخصتی کے بعد سے جب جب احان کی سمت سے پیش رفت ہوئی تھی لمظ نے ہمیشہ اپنے آرام کو پرے کیے احان کی خواہش کو ترجیح دی تھی مگر احان خود بھی لمظ کو ان سب تقاضوں میں زیادہ پریشان نہیں کرتا تھا۔
اسکے لیے لمظ ایک نازک سا پھول تھی اور اس پھول کو ابھی بھی سختیاں برداشت نہ ہوتیں ، پھر بھی وہ احان کے لیے اسکا سکون بن چکئ تھی۔
لمظ خود ہر لمس کی یہ تبدیلی بہت جلد قبول کر گئی تھی کیونکہ احان ہر معاملے میں لمظ کا بہت سوچتا تھا۔
"آپ جب مجھے جان کہتے ہیں تو میری جان بھی مسکرا اٹھتی ہے، اللہ کی شکر گزار ہوں جس نے مجھے اتنی ہمت اور اتنا بڑا شرف دیا کہ میں آپکے قابل ہوئی۔ مجھے لگتا تھا شادئ کے بعد کی زندگئ بہت مشکل ہوتی ہے لیکن آپ نے لمظ کو ہر رتبہ دئا مگر اپنے لاڈ سے بھی محروم نہیں کیا۔۔۔۔سچ میں احان۔۔۔۔
آپ بہت خاص ہیں، بلکل عام نہیں۔۔۔۔۔۔"
اور احان کا تو کئی کلو خون بڑھا تھا لمظ کو اتنا پرسکون اور بے فکر دیکھ کر۔
"مجھے خود سے زیادہ تمہارا قرار درکار ہے ، یہ رشتہ صرف سکون لوٹنے کا نام نہیں ہوتا لمظ۔۔۔
بلکے ایک دوسرے کی ہمت ہوتا ہے۔۔۔۔۔
ایک تھک جائے تو دوسرے کا بڑھا ہاتھ ڈھارس بن جائے، ایک رو دے تو دوسرا آنسو سمیٹ لے۔۔۔۔
جب تک احان جیے گا خود سے زیادہ تمہیں خوش اور مسکراتا رکھے گا۔۔۔۔"
وہ لمظ کی ساری فکریں ہٹاتا اسے جذب سے اپنے وجود میں سمو گیا تو وہ بھی مسکرا دی۔
"احان۔۔۔۔"
کچھ دیر اسکے وجود میں گم وہ آنکھیں موندے رہی پھر دھیرے سے پکاری تو احان نے متوجہ ہوئے دیکھا جو سر اٹھائے پھر سے روبرو ہوئی۔
"میں نے ایک دعا کی ہے۔۔۔۔۔۔۔ آپکے لیے"
لمظ کا پراسرار ہوئے کیا انکشاف احان کو بھی خوشگوار حیرت میں لپٹ گیا تھا۔
انگلی کی پور سے گال چھوئے وہ مسکرایا۔
"کیا دعا کی ہے؟"
احان نے اسکی گال چومے پیار سے پوچھا تو میڈم بلش کرتے پھر سے چہرہ احان کے سینے میں چھپا گئی۔
"یہی کہ آپ جلد بابا بن جائیں"
یہ وہ احان کو دیکھ کر کبھی نہ کہہ سکتی تھی مگر احان ضرور یہ دوبارہ لمظ کے ہونٹوں سے سننے کو بیقرار تھا۔
"واٹ۔۔۔۔۔کیا کہا۔۔۔۔اگین فرماو زرا۔۔۔۔اور یہاں مجھے دیکھ کر۔۔۔۔"
دونوں بازووں سے جکڑ کر وہ شرمیلی سی لمظ کو اپنے سامنے کیے ہنس کر چمکا۔
__♡♡♡
ناول: مسیحائے جاں
تحریر: ایس مروہ مرزا
مکمل ناول